fb

بغداد شریف میں ایک پارسا عورت رہتی تھی۔ اس زمانہ میں وہاں ایک کفنچور بھی رہا کر تا تھا ۔ جب وہ پارسا عورت اس دنیا سے رخصت ہوئی توچور نے بھی اس کا جنازہ پڑھا تا کہ عورت کی قبر دیکھ سکے۔ جب رات ہوئی تو وہ کفن چور اس پارسا عورت کی قبر پر گیا اورقبر کھودی ۔
پارسا عورت  جب اس نے کفن کو ہاتھ لگایا تو اس پارسا عورت نے چور کا ہاتھ پکڑ لیا ور کہا،’’اللہ کی شان ہے کہ ایک جنتی کسی دوسرے جنتی کا کفن چرارہا ہے۔ ‘‘ یہ بات سن کر کفن چور لرز گیا اور کہنے لگا کہ اے پارسا بی بی ! تیرے جنتی ہونے میں تو کوئی شک نہیں لیکن میں تو ساری زندگی مردوں کے کفن چرائے ہیں، میں کیسےجنتی ہو سکتا ہوں ؟ اس پر وہ عورت بولی ، ’’اللہ تعالی نے مجھے بخش دیا اور جس جس نے میرا جنازہ پڑھا ، اسے بھی بخش دیا اور تو نے بھی میرا جنازہ پڑھا ہے۔ ‘‘ اس پر کفن چور شرمندہ ہوا ، اس نے توبہ کی اور اپنے زمانے کا قطب بن گیا۔

( بحوالہ شرح الصدور)